روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات، کوئی معاہدہ نہ ہوسکا

روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے بعد دونوں ممالک کے سفیروں کے درمیان 28فروری کو مذاکرات ہوئے، جس میں فوری طور پر کوئی معاہدہ طے نہیں پایا۔

رپورٹ کے مطابق مذاکرات بیلاروس اور یوکرین کی سرحد کے قریب ہوئے، جوکہ تقریباً 5 گھنٹے تک جاری رہے۔

مذاکرات کے اختتام کے بعد روسی وفد کی سربراہی کرنے والے ولادیمیر میڈنسکی نے کہا کہ دونوں فریقوں کو کچھ ایسے نکات ملے ہیں جس پر مشترکہ پوزیشن قائم کر لی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بات چیت کے ایک اور دور پر اتفاق کیا گیا ہے۔

روسی وفد کے سربراہ نے کہا کہ آنے والے دنوں میں مذاکرات کا دوسرا دور پولش اور بیلاروس کی سرحد پر ہوگا جس میں ایک معاہدہ سامنے آنے کا امکان ہے۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی کے ایک اعلیٰ مشیر میخائیلو پوڈولیاک نے بتایا کہ مذاکرات ممکنہ جنگ بندی پر مرکوز تھے اور مستقبل قریب میں دوسرا دور ہو سکتا ہے۔

دوسری جانب، یوکرین کے صدر ولادیمر زیلنسکی نے روسی بمباری کو روکنے کے لیے نو فلائی زون کا مطالبہ کیا ہے لیکن وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکہ ایسے اقدام پر غور نہیں کر رہا ہے۔

یوکرین کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ روسی افواج نے اوختیرکا میں ایک فوجی یونٹ پر گولہ باری کرکے 70 اہلکاروں کو ہلاک کر دیا ہے۔

یہ بھی چیک کریں

بجلی کےگھریلو صارفین کو ایک اور جھٹکا، ماہانہ بل میں 1000 روپے تک فکس ٹیکس عائد

بجلی کے گھریلو صارفین  پر  ایک ہزار   روپے تک فکس ٹیکس لگ گیا، اطلاق جولائی …